اُس نے ایسے کہا " شکریہ محترم " میں بھی خود کو سمجھنے لگا محترم مجھ سے ملتے ہوئے عام سا وہ لگا ذکر تیرا کیا اور ہُوا محترم شاہ کا ہاتھ ہم کو یہ سمجھا گیا بجھ کے ہوتا ہے کیسے دِیا محترم راہ پوچھی ہے ہم کو بتا دیجیے ہم نے مانگا ہے کب مشورہ محترم پتھروں کے نگر سے نکالیں مجھے لوٹ آئے گی میری صدا محترم پاؤں میرے زمیں پر یہ ٹکتے نہ تھے نام کے ساتھ لکھا گیا محترم خود شناسی کی منزل ہمیں جب ملی کھل گیا ہم پہ بابِ فنا محترم
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...